مجاہدانہ حرارت رہی نہ صُوفی میںبہانہ بے عملی کا بنی شرابِ الَستفقیہ شہر بھی رُہبانیت پہ ہے مجبورکہ معرکے ہیں شریعت کے جنگ دست بدستگریز کشمکشِ زندگی سے، مَردوں کیاگر شکست نہیں ہے تو اور کیا ہے شکست!