تازہ ترین

پیر، 19 جولائی، 2021

آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد


آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد

مشکل نہیں اے سالکِ رہ! عِلم فقیری


فولاد کہاں رہتا ہے شمشیر کے لائق

پیدا ہو اگر اس کی طبیعت میں حریری


خود دار نہ ہو فقر تو ہے قہرِ الٰہی

ہو صاحبِ غیرت تو ہے تمہیدِ امیری


افرنگ ز خود بے خبرت کرد وگرنہ

اے بندۂ مومن! تو بشیری، تو نذیری!


???????