تازہ ترین

پیر، 19 جولائی، 2021

فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی


فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نِگہبانی

یا بندۂ صحرائی یا مردِ کُہستانی


دنیا میں مُحاسب ہے تہذیبِ فُسوں گر کا

ہے اس کی فقیری میں سرمایۂ سُلطانی


یہ حُسن و لطافت کیوں؟ وہ قُوّت و شوکت کیوں

بُلبل چمَنِستانی، شہباز بیابانی!


اے شیخ! بہت اچھّی مکتب کی فضا، لیکن

بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی


صدیوں میں کہیں پیدا ہوتا ہے حریف اس کا

تلوار ہے تیزی میں صہبائے مسلمانی!


???????