تازہ ترین

ہفتہ، 10 جولائی، 2021

اہلِ ہُنر سے



مہر و مہ و مشتری، چند نفس کا فروغ

عشق سے ہے پائدار تیری خودی کا وجود

تیرے حرم کا ضمیر اسود و احمر سے پاک

ننگ ہے تیرے لیے سُرخ و سپید و کبود

تیری خودی کا غیاب معرکۂ ذکر و فکر

تیری خودی کا حضور عالمِ شعر و سرود

رُوح اگر ہے تری رنجِ غلامی سے زار

تیرے ہُنَر کا جہاں دَیر و طواف و سجود

اور اگر باخبَر اپنی شرافت سے ہو

تیری سِپہ اِنس و جِنّ، تُو ہے امیرِ جُنود!

???????