نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بانگِ درا


1۔ ہمالہ

2۔ گل رنگین

3۔ عہد طفلی

4۔ مرزا غالب

5۔ ابر کوہسار

6۔ ایک مکڑا اور مکھی

7۔ ایک پہاڑ اور گلہری

8۔ ایک گائے اور بکری

9۔ بچے کی دعا

10۔ ہمدردی

11۔ ماں کا خواب

12۔ پرندے کی فریاد

13۔ خفتگان خاک سے استفسار

14۔ شمع و پروانہ

16۔ عقل و دل

17۔ صداے درد

18۔ آفتاب

19۔ شمع

20۔ ایک آرزو

21۔ آفتاب صبح

22۔ درد عشق

23۔ گل پژمردہ

24۔ سید کی لوح تربت

25۔ ماہ نو

26۔ انسان اور بزم قدر

27۔ پیام صبح

28۔ عشق و موت

29۔ زہد اور رندی

30۔ شاعر

31۔ دل

32۔ موج دریا

33۔ رخصت اے بزم جہاں

34۔ طفل شیرخوار

35۔ تصویر درد

36۔ نالہ فراق

37۔ چاند

38۔ بلال

39۔ سرگزشت آدم

40۔ ترانہ ہندی

41۔ جگنو

42۔ صبح کا ستارہ

43۔ ہندوستانی بچوں کا گیت

44۔ نیا شوالا

45۔ داغ

46۔ ابر

47۔ ایک پرندہ اور جگنو

48۔ بچہ اور شمع

49۔ کنار راوی

50۔ التجاے مسافر

51۔ گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ

52۔ نہ اتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی

53۔ عجب واعظ کی دین داری ہے یا رب

54۔ لاؤں وہ تنکے کہاں سے آشیانے کے لئے

55۔ کیا کہوں اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا

56۔ انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں

57۔ ظاہر کی آنکہ سے نہ تماشا کرے کوئی

58۔ کہوں کیا آرزوے  بے دلی مجھ کو کہاں تک ہے

59۔ جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں

60۔ تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

61۔ کشادہ دست کرم وہ جب نے نیاز کرے

62۔ سختیاں کرتا ہوں دل پر ، غیر سے غافل ہوں میں

63۔ مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ دے

64۔ محبت

65۔ حقیقت حسن

66۔ پیام

67۔ سوامی رام تیرتھ

68۔ طلبہ علی گڑھ کالج کے نام

69۔ اختر صبح

70۔ حسن و عشق

71۔ کی گود میں بلی دیکھ کر

72۔ کلی

73۔ چاند اور تارے

74۔ وصال

75۔ سلیمی

76۔ عاشق ہرجائی 1

77۔ عاشق ہرجائی 2

78۔ کوسش نا تمام

79۔ نواے غم

80۔ عشرت امروز

81۔ انسان

82۔ جلوہ حسن

83۔ ایک شام

84۔ تنہائی

85۔ پیام عشق

86۔ فراق

87۔ عبدلقادر کے نام

88۔ صقلیہ

89۔ غزلیات : زندگی انسان کی ایک دم کے سوا کچھ بھی نہیں

90۔ الہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سکھا دے

91۔ زمانہ دیکھے گا جب میرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا

92۔ یوں تو اے بزم جہاں ! دلکش تھے ہنگامے تیرے

93۔ مثال پرتو مے طوف جام کرتے ہیں

94۔ مارچ 1907

95۔ بلاد اسلامیہ

96۔ ستارہ

97۔ دو ستارے

98۔ گورستان شاہی

99۔ نمود صبح

100۔ تضمین بر شعر انیسی شاملو

101۔ فلسفہ غم

102۔ پھول کا تحفہ عطا ہونے پر

103۔ ترانہ ملی

104۔ وطنیت

105۔ ایک حاجی مدینے کے راستے میں

106۔ قطعہ: کل ایک شوریدہ خواب گاہ نبی صلی الله علیہ و الہ وسلم پہ رو رو کے کہ رہا تھا 

107۔ شکوہ

108۔ چاند

109۔ رات اور شاعر

110۔ بزم انجم

111۔ سیر افلاک

112۔ نصیحت

113۔ رام

114۔ موٹر

115۔ انسان

116۔ خطاب با جوانان اسلام

117۔ غرہ شوال یا ہلال عید

118۔ شمع اور شاعر

119۔ مسلم

120۔ حضور رسالت مآب صلی الله علیہ و الہ وسلم میں

121۔ شفا خانہ حجاز

122۔ جواب شکوہ

123۔ ساقی

124۔ تعلیم اور اس کے نتائج

125۔ قرب سلطان

126۔ شاعر

127۔ نوید صبح

128۔ دعا

129۔ عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں

130۔ فاطمہ بنت عبدللہ

131۔ شبنم اور ستارے

132۔ محاصرہ ادرنہ

133۔ غلام قادر روحیلہ

134۔ ایک مکالمہ

135۔ میں اور تو

136۔ تضمین نار شعر ابو طالب کلیم

137۔ شبلی و حالی

138۔ ارتقا

139۔ صدیق رضی الله تعالیٰ عنہو

140۔ تہذیب حاضر

141۔ والدہ مرحومہ کی یاد میں

142۔ شعاع آفتاب

143۔ عرفی

144۔ ایک خط کے جواب میں

145۔ نانک

146۔ کفر و اسلام

147۔ بلال رضی الله تعالیٰ عنہو

148۔ مسلمان اور تعلیم جدید

149۔ پھولوں کی شہزادی

150۔ تضمین بر شعر صائب

151۔ فردوس میں ایک مکالمہ

152۔ مذہب - تضمین بر شعر مرزا بیدل

153۔ جنگ یرموک کا ایک واقعہ

154۔ مذہب

155۔ پیوستہ رہ شجر سے، امید بہار رکھ

156۔ شب معراج

157۔ پھول

158۔ شکسپیر

159۔ میں اور تو

160۔ اسیری

161۔ دریوزہ خلافت

162۔ ہمایوں - مسٹر جسٹس شاہ دین مرحوم

163۔ خضر راہ

164۔ خضر راہ - جواب خضر

165۔ طلوع اسلام

166۔ غزلیات - اے باد صبا ! کملی والے صلعم سے جا کہیو پیغام میرا

167۔ یہ سرود قمری و بلبل فریب گوش ہے

168۔ نالہ ہے بلبل شوریدہ تیرا خام ابھی

169۔ پردہ چہرے سے اٹھا، انجمن آرائی کر

170۔ پھر باد بہار آیی، اقبال غزل خوان ہو

171۔ کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں

172۔ تہ دام بھی غزل آشنا رہے طایران چمن تو کیا

173۔ گرچہ تو زندانی اسباب ہے

174۔ ظریفانہ - مشرق میں اصول دین بن جاتے ہیں

175۔ لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی

176۔ شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں

177۔ یہ کوئی دن کی بات ہے اے مرد ہوشمند

178۔ تعلیم مغربی ہے بہت جرات آفریں

179۔ کچھ غم نہیں جو حضرت واعظ ہیں تنگ دست

180۔ تہذیب کے مریض کو گولی سے فائدہ

181۔ انتہا بھی اس کی ہے؟ آخر خریدیں کب تلک

182۔ ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے

183۔ اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے

184۔ ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا 

185۔ وہ مس بولی ارادہ خود کشی کا جب کیا میں نے

186۔ نادان تھے اس قدر کہ نہ جانی عرب کی قدر

187۔ ہندوستان میں جزو حکومت ہیں کونسلیں

188۔ ممبری امپیریل کونسل کی کچھ مشکل نہیں

189۔ دلیل مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا ہو گی

190۔ فرما رہے تھے شیخ طریق عمل پہ واعظ

191۔ دیکھئے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب تلک

192۔ گاۓ اک روز ہوئی اونٹ سے یوں گرم سخن

193۔ رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے

194۔ یہ آیہ نو، جیل سے نازل ہوئی مجھ پر

195۔ جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست

196۔ محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے

197۔ شام کی سرحد سے رخصت ہے وہ رند و لم یزل

198۔ تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز

199۔ اٹھا کر پھینک دو بھر گلی میں

200۔ کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار

201۔ سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں

202۔ مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایمان کی حرارت والوں نے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اِلتجائے مُسافر

(بہ درگاہِ حضرت محبوبِ الٰہیؒ دہلی) فرشتے پڑھتے ہیں جس کو وہ نام ہے تیرا بڑی جناب تری، فیض عام ہے تیرا ستارے عشق کے تیری کشش سے ہیں قائم نظامِ مہر کی صورت نظام ہے تیرا تری لحد کی زیارت ہے زندگی دل کی مسیح و خضر سے اُونچا مقام ہے تیرا نہاں ہے تیری محبّت میں رنگِ محبوبی بڑی ہے شان، بڑا احترام ہے تیرا اگر سیاہ دلم، داغِ لالہ زارِ تو ام وگر کُشادہ جبینم، گُلِ بہارِ تو ام چمن کو چھوڑ کے نِکلا ہوں مثلِ نگہتِ گُل ہُوا ہے صبر کا منظور امتحاں مجھ کو چلی ہے لے کے وطن کے نگار خانے سے شرابِ علم کی لذّت کشاں کشاں مجھ کو نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہُوں کِیا خدا نے نہ محتاجِ باغباں مجھ کو فلک نشیں صفَتِ مہر ہُوں زمانے میں تری دعا سے عطا ہو وہ نردباں مجھ کو مقام ہم سفروں سے ہو اس قدر آگے کہ سمجھے منزلِ مقصود کارواں مجھ کو مری زبانِ قلم سے کسی کا دل نہ دُکھے کسی سے شکوہ نہ ہو زیرِ آسماں مجھ کو دلوں کو چاک کرے مثلِ شانہ جس کا اثر تری جناب سے ایسی مِلے فغاں مجھ کو بنایا تھا جسے چُن چُن کے خار و خس میں نے چمن میں پھر نظر آئے وہ آشیاں مجھ کو پھر آ رکھوں قدمِ مادر و پدر پہ جبیں کِیا جنھوں نے محبّ...

ایک پرندہ اور جگنو

سرِ شام ایک مرغِ نغمہ پیرا کسی ٹہنی پہ بیٹھا گا رہا تھا چمکتی چیز اک دیکھی زمیں پر اُڑا طائر اُسے جُگنو سمجھ کر کہا جُگنو نے او مرغِ نواریز! نہ کر بے کس پہ منقارِ ہوس تیز تجھے جس نے چہک، گُل کو مہک دی اُسی اللہ نے مجھ کو چمک دی لباسِ نور میں مستور ہوں میں پتنگوں کے جہاں کا طُور ہوں میں چہک تیری بہشتِ گوش اگر ہے چمک میری بھی فردوسِ نظر ہے پروں کو میرے قُدرت نے ضیا دی تجھے اُس نے صدائے دل رُبا دی تری منقار کو گانا سکھایا مجھے گُلزار کی مشعل بنایا چمک بخشی مجھے، آواز تجھ کو دیا ہے سوز مجھ کو، ساز تجھ کو مخالف ساز کا ہوتا نہیں سوز جہاں میں ساز کا ہے ہم نشیں سوز قیامِ بزمِ ہستی ہے انھی سے ظہورِ اوج و پستی ہے انھی سے ہم آہنگی سے ہے محفل جہاں کی اسی سے ہے بہار اس بوستاں کی

کنارِ راوی

سکُوتِ شام میں محوِ سرود ہے راوی نہ پُوچھ مجھ سے جو ہے کیفیت مرے دل کی پیام سجدے کا یہ زیروبم ہُوا مجھ کو جہاں تمام سوادِ حرم ہُوا مجھ کو سرِ کنارۂ آبِ رواں کھڑا ہوں میں خبر نہیں مجھے لیکن کہاں کھڑا ہوں میں شرابِ سُرخ سے رنگیں ہوا ہے دامنِ شام لیے ہے پیرِ فلک دستِ رعشہ دار میں جام عَدم کو قافلۂ روز تیزگام چلا شفَق نہیں ہے، یہ سورج کے پھُول ہیں گویا کھڑے ہیں دُور وہ عظمت فزائے تنہائی منارِ خواب گہِ شہسوارِ چغتائی فسانۂ ستمِ انقلاب ہے یہ محل کوئی زمانِ سلَف کی کتاب ہے یہ محل مقام کیا ہے، سرودِ خموش ہے گویا شجر، یہ انجمنِ بے خروش ہے گویا رواں ہے سینۂ دریا پہ اک سفینۂ تیز ہُوا ہے موج سے ملاّح جس کا گرمِ ستیز سبک روی میں ہے مثلِ نگاہ یہ کشتی نِکل کے حلقہ حدّ نظر سے دُور گئی جہازِ زندگیِ آدمی رواں ہے یونہی ابَد کے بحر میں پیدا یونہی، نہاں ہے یونہی شکست سے یہ کبھی آشنا نہیں ہوتا نظر سے چھُپتا ہے لیکن فنا نہیں ہوتا