طلسمِ بُود و عدم، جس کا نام ہے آدمخدا کا راز ہے، قادر نہیں ہے جس پہ سخنزمانہ صبحِ ازل سے رہا ہے محوِ سفرمگر یہ اس کی تگ و دَو سے ہو سکا نہ کُہناگر نہ ہو تجھے اُلجھن تو کھول کر کہہ دوں’وجُودِ حضرتِ انساں نہ رُوح ہے نہ بدن،!