تازہ ترین

منگل، 13 جولائی، 2021

کارل مارکس کی آواز



یہ علم و حکمت کی مُہرہ بازی، یہ بحث و تکرار کی نمائش

نہیں ہے دُنیا کو اب گوارا پُرانے افکار کی نمائش

تری کتابوں میں اے حکیمِ معاش رکھّا ہی کیا ہے آخر

خطوطِ خم دار کی نمائش، مریز و کج دار کی نمائش

جہانِ مغرب کے بُت کدوں میں، کلیسیاؤں میں، مَدرسوں میں

ہَوس کی خُون ریزیاں چھُپاتی ہے عقلِ عیّار کی نمائش


???????