نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ضرب کلیم


1- اعلی حضرت نواب سر حمید الله خان فرمان روائے بھوپال کی خدمت میں

2- ناظرین سے 

3- تمہید 

4- صبح 

5- لا الہٰ الا الله 

6- تن بہ تقدیر 

7- معراج 

8- ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام 

9- زمین و آسمان 

10- مسلمان کا زوال 

11- علم و عشق 

12- اجتہاد

13- شکر و شکایت 

14- ذکر و فکر 

15- ملاۓ حرم 

16- تقدیر 

17- توحید 

18- علم اور دین 

19- ہندی مسلمان 

20- آزادی شمشیر کے اعلان پر

21- جہاد

22- قوت اور دین 

23- فقر و ملوکیّت

24- اسلام 

25- حیات ابدی 

26- سلطانی 

27- صوفی سے 

28- افرنگ زدہ 

29- تصوّف 

30- ہندی اسلام

31- غزل 

32- دنیا 

33- نماز 

34- وحی 

35- شکست

36- عقل و دل 

37- مستی کردار

38- قبر

39- قلندر کی پہچان

40- فلسفہ

41- مردان خدا

42- کافر و مومن

43- مہدی برحق 

44- مومن 

45- محمد علی باب 

46- تقدیر (ابلیس و یزداں)

47- اے روح محمد

48- مدنیت اسلام 

49- امامت 

50- فقر و راہبی

51- غزل: تیری متاعِ حیات

52- تسلیم و رضا 

53- نکتہ توحید

54- الہام اور آزادی

55- جان و تن 

56- لاہور و کراچی

57- نبوّت

58- آدم 

59- مکّہ اور جنیوا 

60- اے پیر حرم

61- مہدی

62- مرد مسلمان

63- پنجابی مسلمان

64- آزادی

65- اشاعتِ اسلام فرنگستان میں

66- لا و الا

67- اُمرائے عرب سے

68- احکام الہی

69- موت

70- قُم بِاذنِ اللہ

71- مقصود

72- زمانۂ حاضر کے انسان

73- اقوام مشرق

74- آگاہی

75- مصلحین مشرق

76- مغربی تہزیب

77- اسرارِ پیدا

78- سلطان ٹیپو کی وصیت

79- غزل- نہ میں اعجمی نہ ہندی، نہ عراقی و حجازی

80- بیداری

81- خودی کی تربیت

82- آزادی فکر

83- خودی کی زندگی

84- حکومت

85- ہندی مکتب

86- تربیت

87- خوب و زشت

88- مرگِ خودی

89- مہمان عزیز

90- عصر حاضر

91- طالبِ علم

92- امتحان

93- مدرسہ

94- حکیم نطشہ

95- اساتذہ

96- غزل-  مِلے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ

97- دین و تعلیم

98- جاوید سے

99- مردِ فرنگ

100- ایک سوال

101- پردہ

102- خلوت

103- عورت

104- آزادی نسواں

105- عورت کی حفاظت

106- عورت اور تعلیم

107- عورت

108- دین و ہنر

109- تخلیق

110- جنوں

111- اپنے شعر سے

112- پیرس کی مسجد

113- ادبیات

114- نگاہ

115- مسجد قوت الاسلام

116- تیاتر

117- شعاع امید

118- امید

119- نگاہ شوق

120- اہل ہنر سے

121- غزل - دریا میں موتی، اے موج بیباک

122- وجود

123- سرود

124- نسیم شبنم

125- اہرام مصر

126- مخلوقات ہنر

127- اقبال

128- فنون لطیفہ

129- صبح چمن

130- خاقانی

131- رومی

132- جدت

133- مرزا بیدل

134- جلال و جمال

135- مصور

136- سرود حلال

137- سرود حرام

138- فوارہ

139- شاعر

140- شعرعجم

141- ہنروارن ہند

142- مرد بزرگ

143- عالم نو

144- ایجاد معانی

145- موسیقی

146- ذوق نظر

147- شعر

148- رقص و موسیقی

149- ضبط

150- رقص

151- اشتراکیت

152- کارل مارکس کی آواز

153- انقلاب

154- خوشامد

155- مَناصب

156- یورپ اور یہود

157- نفسیات غلامی

158- بلشویک روس

159- آج اور کل

160- مشرق

161- سیاست افرنگ

162- خواجگی

163- غلاموں کے لیے

164- اہل مصر سے

165- ابی سینیا

166- ابلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزوندوں کے نام

167- جمیعت اقوام مشرق

168- سلطانی جاوید

169- جمہوریت

170- یورپ اور سوریا

171- مسولینی

172- گلہ

173- انتداب

174- لا دین سیاست

175- دام تہذیب

176- نصیحت

177- ایک بحری قزاق اور سکندر

178- جمیعت اقوام

179- شام و فلسطین

180- سیاسی پیشوا

181- نفسیات غلامی

182- غلاموں کی نماز

183- فلسطینی عرب سے

184- مشرق و مغرب

185- نفسیات حاکمی

186- میرے کوہستان تجھے چھوڑ کے جاؤں کہاں

187- حقیقت ازلی ہے رقابت اقوام

188- تیری دعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی

189- کیا چرخ کج رو، کیا مہر، کیا ماہ

190- یہ مدرسہ  یہ کھیل یہ غوغاۓ روارو

191- جوعالم ایجاد میں ہے صاحب ایجاد

192- رومی بدلے، شامی بدلے، بدلا ہندوستان

193- زاغ کہتا ہے نہایت بدنما ہیں تیرے پر

194- عشق طنیت میں فرو مایہ نہیں مثل ہوس

195- وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا

196- جس کے پرتو سے منور رہی تیری شب دوش

197- لادینی و لا طینی، کس پیچ میں الجھا ہے تو

198- مجھ کو تو یہ دنیا نظر اتی ہے دگرگوں

199- بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہی

200- آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد

201- قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی

202- آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو

203- یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سوری نے

204- نگاہ وہ نہیں جو سرخ و زرد پہچانے

205- فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ہمالہ

اے ہمالہ! اے فصیلِ کشورِ ہندوستاں چُومتا ہے تیری پیشانی کو جھُک کر آسماں تجھ میں کُچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں تُو جواں ہے گردشِ شام و سحَر کے درمیاں ایک جلوہ تھا کلیمِ طُورِ سینا کے لیے تُو تجلّی ہے سراپا چشمِ بینا کے لیے امتحانِ دیدۂ ظاہر میں کوہستاں ہے تُو پاسباں اپنا ہے تو، دیوارِ ہندُستاں ہے تُو مطلعِ اوّل فلک جس کا ہو وہ دِیواں ہے تُو سُوئے خلوت گاہِ دل دامن کشِ انساں ہے تُو برف نے باندھی ہے دستارِ فضیلت تیرے سر خندہ زن ہے جو کُلاہِ مہرِ عالم تاب پر تیری عمرِ رفتہ کی اک آن ہے عہدِ کُہن وادیوں میں ہیں تری کالی گھٹائیں خیمہ زن چوٹیاں تیری ثریّا سے ہیں سرگرمِ سخن تُو زمیں پر اور پہنائے فلک تیرا وطن چشمۂ دامن ترا آئینۂ سیّال ہے دامنِ موجِ ہوا جس کے لیے رُومال ہے ابر کے ہاتھوں میں رہوارِ ہوا کے واسطے تازیانہ دے دیا برقِ سرِ کُہسار نے اے ہمالہ کوئی بازی گاہ ہے تُو بھی، جسے دستِ قُدرت نے بنایا ہے عناصِر کے لیے ہائے کیا فرطِ طرب میں جھُومتا جاتا ہے ابر فیلِ بے زنجیر کی صُورت اُڑا جاتا ہے ابر جُنبشِ...

بچے کی دُعا

(ماخوذ) بچوں کے لیے لب پہ آتی ہے دُعا بن کے تمنّا میری زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری دُور دنیا کا مرے دَم سے اندھیرا ہو جائے ہر جگہ میرے چمکنے سے اُجالا ہو جائے ہو مرے دَم سے یونہی میرے وطن کی زینت جس طرح پھُول سے ہوتی ہے چمن کی زینت زندگی ہو مری پروانے کی صورت یا رب عِلم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یا رب! ہو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا دردمندوں سے، ضعیفوں سے محبت کرنا مرے اللہ! بُرائی سے بچانا مجھ کو نیک جو راہ ہو، اُس رہ پہ چلانا مجھ کو

ہمدردی

(ماخوذ از ولیم کو پر) بچوں کے لیے ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا بُلبل تھا کوئی اُداس بیٹھا کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی اُڑنے چُگنے میں دن گزارا پہنچوں کِس طرح آشیاں تک ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا سُن کر بُلبل کی آہ و زاری جُگنو کوئی پاس ہی سے بولا حاضر ہُوں مدد کو جان و دل سے کِیڑا ہوں اگرچہ مَیں ذرا سا کیا غم ہے جو رات ہے اندھیری مَیں راہ میں روشنی کروں گا اللہ نے دی ہے مجھ کو مشعل چمکا کے مجھے دِیا بنایا ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھّے آتے ہیں جو کام دوسرں کے