1- اعلی حضرت نواب سر حمید الله خان فرمان روائے بھوپال کی خدمت میں
8- ایک فلسفہ زدہ سید زادے کے نام
79- غزل- نہ میں اعجمی نہ ہندی، نہ عراقی و حجازی
96- غزل- مِلے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ
121- غزل - دریا میں موتی، اے موج بیباک
166- ابلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزوندوں کے نام
186- میرے کوہستان تجھے چھوڑ کے جاؤں کہاں
187- حقیقت ازلی ہے رقابت اقوام
188- تیری دعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی
189- کیا چرخ کج رو، کیا مہر، کیا ماہ
190- یہ مدرسہ یہ کھیل یہ غوغاۓ روارو
191- جوعالم ایجاد میں ہے صاحب ایجاد
192- رومی بدلے، شامی بدلے، بدلا ہندوستان
193- زاغ کہتا ہے نہایت بدنما ہیں تیرے پر
194- عشق طنیت میں فرو مایہ نہیں مثل ہوس
195- وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
196- جس کے پرتو سے منور رہی تیری شب دوش
197- لادینی و لا طینی، کس پیچ میں الجھا ہے تو
198- مجھ کو تو یہ دنیا نظر اتی ہے دگرگوں
199- بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہی
200- آدم کا ضمیر اس کی حقیقت پہ ہے شاہد
201- قوموں کے لیے موت ہے مرکز سے جدائی
202- آگ اس کی پھونک دیتی ہے برنا و پیر کو
203- یہ نکتہ خوب کہا شیر شاہ سوری نے